ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / دہلی ہائی کورٹ نے وِکی پیڈیا پر کیا سخت تبصرہ ؛ کیا وِکی پیڈیا کو  ہندوستان میں بلاک کردیا جائے گا ؟

دہلی ہائی کورٹ نے وِکی پیڈیا پر کیا سخت تبصرہ ؛ کیا وِکی پیڈیا کو  ہندوستان میں بلاک کردیا جائے گا ؟

Thu, 05 Sep 2024 18:09:32    S.O. News Service

نئی دہلی، 5/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) دہلی ہائی کورٹ نے حکم عدولی کے ایک معاملے میں ’وکی پیڈیا‘ پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے  کہا کہ وہ  حکومت سے کہے گا کہ وکی پیڈیا کو ہندوستان میں بلاک کر دیا جائے۔ عدالت کا یہ سخت تبصرہ اے این آئی سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران آیا ہے۔جس  میں عدالتی حکم  پر ابھی تک وِکی پیڈیا  نے  عمل نہیں کیا ہے۔بتاتے چلیں کہ  اس معاملے میں اے این آئی (خبررساں ایجنسی) نے وکی پیڈیا پر ہتک عزتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

بتاتے چلیں کہ وِکی پیڈیا پر اے این آئی کے صفحہ کو کچھ لوگوں نے ایڈیٹ کر کے قابل اعتراض جانکاری ڈال دی تھی۔ جس میں لکھ دیا گیا تھا کہ اے این آئی موجودہ حکومت کے لیے پروپیگنڈہ پھیلانے کے ٹول کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔ اس بات کو لے کر اے این آئی نے عدالت میں  شکایت درج کروائی تھی، جس پر عدالت نے وکی پیڈیا کو حکم دیا تھا کہ ان تین لوگوں کی جانکاری وہ دستیاب کرائے جنھوں نے پیج  کو ایڈیٹ کیا تھا۔ لیکن وِکی پیڈیا نے اس حکم پر تعمیل نہیں کی اور ناموں کو سامنے نہیں لایا جس پراے این آئی دوبارہ ہائی کورٹ پہنچی اور عدالت کو بتایا کہ  وکی پیڈیا عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کررہا ہے اور ابھی تک  عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے۔

آج جب سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے پوچھا کہ حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا۔ جواب میں وکی پیڈیا کے وکیل نے بتایا کہ انھیں عدالتی حکم کے بارے میں کچھ باتیں سامنے رکھنی تھیں جس میں انھیں وقت لگا۔ عدالت کو مطلع کیا گیا کہ وکی پیڈیا کی بنیاد ہندوستان میں نہیں ہے۔ اس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم حکم عدولی کا معاملہ درج کریں گے۔ یہاں یہ سوال نہیں ہے کہ وکی پیڈیا کی بنیاد ہندوستان میں ہے یا نہیں، بلکہ عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں ہوا یہ اہم ہے۔ عدالت نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں آپ کے کاروباری لین دین کو  بند کر دیں گے۔ ہم حکومت سے وکی پیڈیا کو بلاک کرنے کے لیے کہیں گے۔ عدالت نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر آپ کو ہندوستان پسند نہیں ہے تو برائے کرم ہندوستان میں کام نہ کریں۔


Share: